قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5749. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي المُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ العَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الحَيِّ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لاَ يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلاَءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ، فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا: يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ، إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ، فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لاَ يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نَعَمْ، وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا، فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الغَنَمِ، فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ: الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العَالَمِينَ حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ، قَالَ: فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اقْسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لاَ تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ، فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا، فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ: «وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ أَصَبْتُمْ، اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ»

مترجم:

5749.

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے چند صحابہ کرام ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے۔ وہ سفر کرتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے (راستے میں) عرب کے ایک قبیلے کے ہاں پڑاؤ کیا تو ان سے ضیافت طلب کی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔ اچانک اس قبیلے کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے کاٹ کھایا۔ انہوں نے اس (کی صحت یابی) کے لیے پوری کوشش کی لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا۔ آخر ان میں سے کسی نے کہا: تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جو تمہارے پاس ٹھہرے ہوئے ہیں ممکن ہے کہ ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز نہو چنانچہ صحابہ کرام‬ ؓ ک‬ے پاس آئے اور کہا: لوگو! ہمارے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا ہے۔ ہم نے ہر طرح سے کوشش کی لیکن کسی چیز سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کیا تمہارے پاس اس کے لیے کوئی چیز ہے؟ صحابہ میں سے ایک صاحب نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! میں جھاڑ پھونک جانتا ہوں، لیکن ہم نے تم سے ضیافت طلب کی تھی جس کا تم نے انکار کردیا تھا لہذا میں بھی اس وقت تک دم نہیں کروں گا جب تک تم اس کی کوئی اجرت طے نہ کرو۔ چنانچہ انہوں نے کچھ بکریاں دینے پر معاملہ طر کرلیا اب یہ صحابی روانہ ہوئے اور سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کرتے رہے۔ (اس کی برکت سے) وہ ایسے ہوگیا جیسے اس کی رسی کھل گئی ہو اور اس طرح چلنے لگا گویا اسے کوئی تکلیف ہی نہ تھی۔ انہوں نے صحابہ کرام کو پوری طے شدہ اجرت دے دی۔ بعض صحابہ کرام نے کہا: بکریاں تقسیم کرلو لیکن جس نے دم کیا تھا کہنے لگا: ابھی نہیں پہلے ہم آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر صورت حال بیان کریں، پھر دیکھیں رسول اللہ ﷺ اس متعلق کیا حکم دیتے ہیں؟ چنانچہ ہپ سب حضرات رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو صورت حال سے آگاہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس سے دم کیا جاسکتا ہے؟ تم نے بہت اچھا کیا۔ بکریاں تقسیم کرلو اور میرا بھی اپنے ساتھ حصہ لگاؤ۔“