تشریح:
(1) اس حدیث میں ہے کہ دم کرنے والا اپنا تھوک جمع کرتا رہا، پھر اس نے متاثرہ مقام پر لگا دیا۔ جب دم کرتے وقت تھوک لگانا جائز ہے تو ایسی پھونک مارنا جس میں لعاب دہن کی معمولی سی ملاوٹ ہو، بالاولیٰ جائز ہو گی۔
(2) سورۂ فاتحہ کا نام شفا بھی ہے، ایسے موقع پر اسے مریض پر پڑھ کر اس انداز سے پھونک مرنا تیر بہدف اثر رکھتا ہے۔ اس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان ثابت کیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دم کرتے وقت ایسی پھونک مارتے جس میں لعاب کی معمولی سی ملاوٹ ہوتی تھی۔ (سنن ابن ماجہ، الطب، حدیث: 3528)
(3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تعلیم قرآن پر وقت لگانے کی مناسب اجرت لینا جائز ہے، اسی طرح دم کرنے کی اجرت بھی طے کی جا سکتی ہے لیکن اس کے لیے فارغ ہونا اور اسے ذریعۂ معاش قرار دے لینا کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ واللہ اعلم