تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ وہ مجھے دم کریں۔ اس میں وضاحت ہے کہ ہاتھوں پر پھونک مار کر پہلے چہرے پر پھیرے جائیں، پھر جسم پر جہاں تک ہاتھ پہنچ سکیں انہیں پھیرا جائے۔ (صحیح البخاری، حدیث: 5748)
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت، مرد پر دم کر سکتی ہے۔ اگر مریض اور دم کرنے والے مرد، عورت کے درمیان محرم والا رشتہ ہو یا وہ میاں بیوی ہوں تو دم کرتے وقت مریض کے جسم پر ہاتھ پھیرنا درست ہے بصورت دیگر ناجائز۔ بہرحال عورت اپنے آپ کو، دوسری عورتوں کو، محرم مردوں اور خاوند کو دم کر سکتی ہے۔ واللہ اعلم