قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي سُمِّ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: رَوَاهُ عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ

5777. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ، أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سَمٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنَ اليَهُودِ» فَجُمِعُوا لَهُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ، فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ». فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا القَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَبُوكُمْ» قَالُوا: أَبُونَا فُلاَنٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَذَبْتُمْ، بَلْ أَبُوكُمْ فُلاَنٌ» فَقَالُوا: صَدَقْتَ وَبَرِرْتَ، فَقَالَ: «هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ» فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا القَاسِمِ، وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا، قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَهْلُ النَّارِ» فَقَالُوا: نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا، ثُمَّ تَخْلُفُونَنَا فِيهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اخْسَئُوا فِيهَا، وَاللَّهِ لاَ نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا». ثُمَّ قَالَ لَهُمْ: «فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ» قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: «هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سَمًّا؟» فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: «مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ» فَقَالُوا: أَرَدْنَا: إِنْ كُنْتَ كَذَّابًا نَسْتَرِيحُ مِنْكَ، وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اس قصہ کو عروہ نے حضرت عائشہؓ سے بیان کیا ، انہوں نے بنی کریم ﷺ سے نقل کیا ہے ۔

5777.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ ﷺ کو ایک بکری بطور ہدیہ پیش کی گئی جس میں زہر بھرا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہاں جتنے یہودی ہیں سب کو ایک جگہ جمع کرو۔“ چنانچہ انہیں آپ کے پاس جمع کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تم سے چند باتیں پوچھنا چاہتا ہوں، کیا تم مجھے صحیح صحیح جواب دو گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اے ابو القاسم! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارا باپ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہمارا باپ فلاں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم جھوٹ کہتے ہو، بلکہ تمہارا باپ فلاں ہے۔“ انہوں نے جواب دیا: آپ نے سچ کہا اور درست فرمایا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو مجھے سچ سچ بتاؤ گے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اے ابوالقاسم! اگر ہم جھوٹ بولیں گے تو آپ ہمارا جھوٹ پکڑ لیں گے جیسا کہ آپ نے ہمارے باپ کے متعلق ہمارا جھوٹ پکڑ لیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: دوزخ والے کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: کچھ دنوں کے لیے ہم دوزخ میں رہیں گے پھر آپ لوگ ہماری جگہ لے لیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تم اس میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو گے۔ اللہ کی قسم! ہم اس میں تمہاری جگہ کبھی نہیں لیں گے۔“ آپ نے پھر ان سے دریافت فرمایا: ”اگر تم سے ایک بات پوچھوں تو کیا تم مجھے صحیح صحیح بتاؤ گے ؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم نے بکری میں زہر ملایا تھا؟ انہوں نے کہا : ہاں۔ آپ نے فرمایا: تم نے یہ حرکت کیوں کی؟ انہوں نے کہا: ہمارا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہیں تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اور اگر نبی ہیں تو آپ کو یہ زہر نقصان نہیں دے گا۔