تشریح:
(1) درندوں کا پتہ حرام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کو کھانے سے منع فرمایا ہے، حدیث کے یہ الفاظ درندے کے تمام اجزاء کے بارے میں ہیں کہ وہ حرام ہیں۔ ان میں پتا بھی شامل ہے۔ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ گدھی کا دودھ بھی حرام ہے کیونکہ گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا گیا ہے اور دودھ بھی گوشت سے نکلتا ہے جیسا کہ ابو ضمرہ کی روایت میں ہے کہ دودھ گوشت سے نکلتا ہے۔ جمہور کے نزدیک گدھی کا دودھ حرام ہے۔ (فتح الباري: 10/307)
(2) گوشت پر قیاس کرتے ہوئے گدھی کے دودھ کو حرام کہنا محل نظر ہے کیونکہ یہ قیاس مع الفارق ہے جیسا کہ آدمی کا گوشت کھانا حرام ہے لیکن عورت کا دودھ پینا جائز ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ امام زہری رحمہ اللہ کا رجحان گدھی کے دودھ کے متعلق یہ ہے کہ اس کا استعمال جائز ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس کے متعلق کوئی حکم یا ممانعت نہیں پہنچی، لہذا جس چیز کے متعلق شارع علیہ السلام نے سکوت اختیار کیا وہ صاف ہے جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کی وضاحت ہے، اس بنا پر متعدد تابعین نے گدھی کے دودھ کو حلال کہا ہے۔ واضح رہے کہ مالیخولیا کے مریض کے سر پر اگر گدھی کے دودھ سے مالش کی جائے تو صحت یاب ہو جاتا ہے۔ واللہ أعلم