قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ لُبْسِ القَمِيصِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى حِكَايَةً عَنْ يُوسُفَ: {اذْهَبُوا بِقَمِيصِي [ص:143] هَذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا} [يوسف: 93]

5796. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ. فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ: «إِذَا فَرَغْتَ مِنْهُ فَآذِنَّا» فَلَمَّا فَرَغَ آذَنَهُ بِهِ، فَجَاءَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَجَذَبَهُ عُمَرُ فَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى المُنَافِقِينَ، فَقَالَ: {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ} [التوبة: 80] فَنَزَلَتْ: {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} [التوبة: 84] فَتَرَكَ الصَّلاَةَ عَلَيْهِمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ پاک نے سورۃ یوسف میں حضرت یوسف علیہ السلام کا قول نقل کیا ہے کہ ” اب تم میری اس قمیص کو لے جاؤ اور اس کو میرے والد کے چہرے پر ڈال دوتو ان کی آنکھیں بفضلہ تعالیٰ روشن ہوجائیں گی ۔

5796.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مرگیا تو اس کا بیٹا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ مجھے اپنی قمیض دیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس کا کفن دوں، نیز آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں اور اس کے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ نبی ﷺ نے اسے اپنی قمیض دے دی اور فرمایا: ”جب(اسے غسل دے کر) تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کرنا۔“ چنانچہ جب وہ فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کو اطلاع دی۔ آپ تشریف لائے تاکہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں، لیکن حضرت عمر بن خطاب ؓ نے (بڑے ادب سے) آپ کو پیچھے کھینچا اور عرض کی: اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں کیا؟ ارشاد باری تعالٰی ہے: ”آپ ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں یا نہ کریں، اگر آپ ستر مرتبہ بھی ان کے لیے بخشش کی دعا کریں گے تو اللہ تعالٰی انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا۔“ پھر یہ آیت نازل ہوئی: ”ان (منافقین) میں سے جو مر جائے تو آپ کسی کی نماز جنازہ نہ پڑھیں اور انہ ان کی قبر پر کھڑے ہوں۔“ پھر آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھنا ترک کر دی۔