تشریح:
(1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جو ریشمی جوڑا ملا تھا وہ خالص ریشم کا تھا، اس میں سوت وغیرہ کی ملاوٹ نہ تھی، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس قسم کے جوڑے وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ ایک روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دھاری دار ریشمی جوڑے آئے تو آپ نے حضرت عمر، حضرت اسامہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہم کو ایک ایک جوڑا دیا۔ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5403 (2068))
(2) بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ عورتوں کے لیے ریشمی لباس جائز ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا تھا کہ اسے فروخت کر دو یا کسی کو پہنا دو۔ جب مردوں پر یہ حرام ہے تو اس کا مطلب صرف عورتوں کو پہنانے کا حکم ہے۔ اس کی تائید ایک دوسری روایت سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ’’میں نے تجھے پہننے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے دیا تھا کہ تم اپنی عورتوں کو پہناؤ۔‘‘ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5420 (2071)، و فتح الباري: 370/10) واللہ أعلم