تشریح:
(1) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر کا بیان ہے، آپ کے نیچے ایک چٹائی تھی جس نے آپ کے پہلو پر نشانات لگا رکھے تھے۔ یہ نہایت ہی سادہ زندگی اور سادگی سے رہنا سہنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ بھی چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اس کے علاوہ چند کچی کھالیں لٹک رہی تھیں اور انہیں رنگنے کے لیے کیکر کے پتے بکھرے پڑے تھے۔
(2) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا نقشہ ہمارے سامنے بیان کیا ہے جو رسول دنیا والوں کو ترک دنیا کا سبق دینے کے لیے بھیجے گئے تھے۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیاوی ٹھاٹھ باٹھ اور تکلفات سے بالاتر تھے، ہمیں بھی زندگی کا یہ نمونہ اختیار کرنا چاہیے۔