تشریح:
(1) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہنی تو اس وقت حرمت کا حکم نازل ہوا، آپ نے اسے اتار پھینکا اور فرمایا: ’’اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔‘‘ اس کے بعد آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، اس میں "محمد رسول اللہ'' کے الفاظ کندہ کرائے۔ جب آپ بادشاہوں اور حکمرانوں کو خطوط لکھتے تو مہر کے طور پر اسے استعمال کرتے، پھر اس انگوٹھی کو خلفائے ثلاثہ نے بطور تبرک اپنے پاس رکھا۔ چھ سال تک وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس رہی۔ انہوں نے ایک انصاری شخص کو انگوٹھی کی حفاظت کے لیے مقرر فرمایا۔ وہ انگوٹھی اس کے ہاتھ سے بئر اریس میں گر گئی۔ بعض روایات میں ہے کہ حضرت معیقیب رضی اللہ عنہ سے وہ انگوٹھی کنویں میں گر گئی تھی پھر تلاش کے باوجود نہ مل سکی۔ (فتح الباري: 393/10)
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے اور انگوٹھی میں کوئی حرف یا عبارت کندہ کرانا بھی جائز ہے، نیز خلیفہ، قاضی یا دوسرے افسران کی مہر کی نقل تیار کرنا جرم ہے کیونکہ اس سے جعل سازی کا دروازہ کھلتا ہے، پھر حدیث میں اس کی ممانعت بھی مروی ہے۔ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5477 (2091))