تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے لوہے کی انگوٹھی استعمال کرنے کا جواز ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مفلس آدمی کو لوہے کی انگوٹھی تلاش کرنے کا حکم دیا۔ لوہے کی انگوٹھی کے متعلق جو ممانعت پر مشتمل احادیث ہیں وہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح نہیں ہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا جس نے پیتل کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تجھ سے بت کی بو پاتا ہوں۔‘‘ اس نے وہ انگوٹھی پھینک دی۔ وہ پھر حاضر خدمت ہوا تو اس نے لوہے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تجھ پر اہل جہنم کا زیور دیکھ رہا ہوں۔‘‘ اس نے اسے پھینک دیا اور عرض کی: اللہ کے رسول! میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟ تو آپ نے فرمایا: ’’چاندی کی انگوٹھی جو ایک مثقال سے کم ہو۔‘‘ (سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4223) ایک مثقال 4.25 گرام کا ہوتا ہے۔
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث پر جرح کی ہے اور لکھا ہے کہ اگر صحیح ہے تو اس سے مراد خالص لوہے کی انگوٹھی ہے۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 397/10)
(3) ہمارے رجحان کے مطابق لوہے کی انگوٹھی پہننا جائز ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مفلس اور غریب آدمی کو لوہے کی انگوٹھی تلاش کرنے کا حکم دیا، اگر اسے پہننا جائز نہ ہوتا تو آپ قطعاً اسے تلاش کرنے کا حکم نہ دیتے۔ اس کی تاویل کرنا کہ انگوٹھی کی تلاش اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے تھی اسے پہننا مراد نہیں، یہ تاویل محل نظر ہے۔ واللہ أعلم