تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش "محمد رسول اللہ" کی حیثیت چونکہ سرکاری تھی، اس لیے اس جیسے نقش کی انگوٹھی بنوانے سے روک دیا گیا اور اس نقش کی سرکاری حیثیت کی وجہ ہی سے بعد میں اسے خلفائے ثلاثہ بھی استعمال کرتے رہے حتی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے جب وہ انگوٹھی گم ہو گئی تو انہوں نے اسی نقش والی انگوٹھی دوبارہ بنوائی، اس بنا پر ہمارا رجحان یہ ہے کہ حاکم وقت، قاضی، مفتی یا دوسرے صاحب اختیار افسران بالا کی مہر کی نقل تیار کرنا منع ہے کیونکہ اس سے جعل سازی اور فریب کاری کا دروازہ کھلتا ہے۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش کی مثل نقش کندہ کرانے کی ممانعت آپ کی حیات طیبہ سے خاص تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ نقش کندہ کرانا جائز ہے، چنانچہ تینوں خلفائے راشدین اسی انگوٹھی کو استعمال کرتے تھے، البتہ اپنا نام یا اللہ کا ذکر کندہ کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے متعدد روایات نقل کی ہیں جن میں اپنے نام یا اللہ کا ذکر کندہ کرانے کا ذکر ہے۔ (فتح الباري: 403/10)