تشریح:
(1) حسن اتفاق ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے دو دفعہ ہار ادھار لیا اور دوران سفر میں وہ دو مرتبہ گم ہوا، پھر وہ ہر مرتبہ اونٹ کے نیچے سے ملا: ایک دفعہ غزوۂ مریسیع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ گئیں اور دوسری دفعہ اس کے بعد کسی سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھیں جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تصریح کی ہے۔ (فتح الباري: 563/1) ایک روایت میں وضاحت ہے کہ وہ ہار جزع اظفار کا تھا۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4750) جزع سے مراد یمنی گھونگے ہیں جو اظفار نامی شہر میں خصوصی طور پر ہاروں کے لیے تیار کیے جاتے تھے۔ (فتح الباري: 564/1)
(2) معلوم ہوا کہ اظہار زینت کے لیے ضروری نہیں کہ زیورات وغیرہ ذاتی ہوں بلکہ کسی سے ادھار لے کر بھی پہنے جا سکتے ہیں۔ واللہ أعلم