موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ الحَرِيرِ لِلنِّسَاءِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5891 . حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ تُبَاعُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ ابْتَعْتَهَا تَلْبَسُهَا لِلْوَفْدِ إِذَا أَتَوْكَ وَالجُمُعَةِ؟ قَالَ: «إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ» وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ حُلَّةً سِيَرَاءَ حَرِيرٍ كَسَاهَا إِيَّاهُ، فَقَالَ عُمَرُ: كَسَوْتَنِيهَا، وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَقُولُ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ فَقَالَ: «إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا، أَوْ تَكْسُوَهَا»
صحیح بخاری:
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: ریشم عورتوں کے لیے جائز ہے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
5891. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ایک دھاری داد ریشمی جوڑا فروخت ہوتے دیکھا تو عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اسے خرید لیں تاکہ وفود سے ملاقات کے وقت اور جمع کے دن اسے زیب تن کیا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔“ اس کے بعد خود نبی ﷺ نے ایک دھاری دار ریشمی جوڑا حضرت عمر بن خطاب ؓ کے پاس بطور ہدیہ بھیجا حضرت عمر بن خطاب ؓنے عرض کیا: آپ نے مجھے یہ جوڑا عنایت فرمایا ہے حالانکہ میں خود آپ سے اس کے متعلق وہ بات سن چکا ہوں جو آپ نے فرمائی تھی؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے تجھے یہ جوڑا اس لیے دیا ہے کہ تم اسے فروخت کر دو یا کسی کو پہنا دو۔“