تشریح:
(1) اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض اہل علم نے کہا ہے کہ سفید بالوں کا رنگنا ضروری ہے، خواہ زندگی بھر میں ایک دفعہ ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن جمہور اہل علم نے اس امر کو استحباب پر محمول کیا ہے، یعنی رنگنا بہتر ہے، لیکن بالوں کو سفید رکھنا بھی جائز ہے، تاہم سیاہ خضاب کسی صورت میں جائز نہیں جیسا کہ فتح مکہ کے موقع پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو لایا گیا تو ان کے سر اور داڑھی کے بال ثُغَامَہ بوٹی کی طرح سفید تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انہیں کسی رنگ سے بدل دو لیکن سیاہ رنگ سے بچو۔‘‘ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5508 (2102)) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آخر زمانے میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو سیاہ رنگ سے بال رنگیں گے جیسے کبوتروں کے سینے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ جنت کی خوشبو تک نہیں پائیں گے۔‘‘ (سنن النسائی، الزینة، حدیث: 5078) ان احادیث کی بنا پر سر یا داڑھی کے بالوں کو سیاہ رنگ کرنا حرام ہے۔ مردوں اور عورتوں سب کے لیے ایک ہی حکم ہے۔ مہندی یا کتم سے سرخ کرنا جائز ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’سب سے بہتر چیز جس سے یہ سفید بال رنگے جاتے ہیں، مہندی اور کتم ہے۔ (جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1753)
(2) کتم ایک خاص پہاڑی بوٹی ہے جو یمن میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ اس کے پتے بطور خضاب استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا رنگ سیاہی مائل ہے۔ اسے مہندی میں ملا کر بطور خضاب استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آج کل بازار میں مختلف قسم کی ’’کریم‘‘ مل جاتی ہے جو خضاب کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ بہرحال سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی بھی رنگ بالوں کو لگایا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم