قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَنْ سُئِلَ عِلْمًا وَهُوَ مُشْتَغِلٌ فِي حَدِيثِهِ، فَأَتَمَّ الحَدِيثَ ثُمَّ أَجَابَ السَّائِلَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

59. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، ح وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ المُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: حَدَّثَنِي هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ القَوْمَ، جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضُ القَوْمِ: سَمِعَ مَا قَالَ فَكَرِهَ مَا قَالَ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ لَمْ يَسْمَعْ، حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ قَالَ: «أَيْنَ - أُرَاهُ - السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ» قَالَ: هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «فَإِذَا ضُيِّعَتِ الأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ»، قَالَ: كَيْفَ إِضَاعَتُهَا؟ قَالَ: «إِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ.»

مترجم:

59.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک مرتبہ نبی ﷺ مجلس میں لوگوں سے کچھ بیان کر رہے تھے کہ ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: قیامت کب آئے گی؟ رسول اللہ ﷺ (اسے کوئی جواب دیے بغیر) اپنی باتوں میں مصروف رہے۔ (حاضرین میں سے) کچھ لوگ کہنے لگے: آپ نے دیہاتی کی بات کو سن تو لیا ہے لیکن اسے پسند نہیں فرمایا۔ اور بعض کہنے لگے: ایسا نہیں ہے بلکہ آپ نے سنا ہی نہیں۔ جب آپ اپنی گفتگو ختم کر چکے تو فرمایا: ’’قیامت کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟‘‘ دیہاتی نے کہا: ہاں، یا رسول اللہ! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’جب امانت ضائع کر دی جائے تو قیامت کا انتظار کرو۔‘‘ اس نے دریافت کیا: امانت کس طرح ضائع ہو گی؟ آپ نے فرمایا: ’’جب (ذمے داری کے) کام نااہل لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرنا۔‘‘