تشریح:
(1) منیٰ میں رمی، ذبح اور بال منڈوانے کے بعد محرم آدمی کے لیے بیوی کے علاوہ ہر چیز حلال ہو جاتی ہے، اس لیے طواف زیارت سے پہلے وہ خوشبو وغیرہ لگا سکتا ہے، اسی طرح احرام باندھنے سے پہلے بھی خوشبو لگائی جا سکتی ہے اگرچہ اس کے اثرات احرام کے بعد بھی نمایاں ہوں۔
(2) ایک حدیث میں مردوں اور عورتوں کی خوشبو میں فرق بیان کیا گیا ہے کہ عورتوں کی خوشبو کا رنگ ظاہر ہوتا ہے جبکہ اس کی مہک مخفی ہوتی ہے، اس کے برعکس مردوں کی خوشبو میں رنگ مخفی ہوتا ہے لیکن اس کی مہک نمایاں ہوتی ہے۔
(3) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مردوں کی خوشبو پہلے اپنے ہاتھوں کو لگائی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی میں لگائی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ مردوں کو خوشبو لگا کر عورت کو باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ اگر باہر جانے کی مجبوری ہو تو اسے دھو کر باہر جائے۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 449/10)