تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرد کے خوشبو لگانے کی جگہیں عورتوں سے مختلف ہیں کیونکہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو خوشبو نہیں لگاتی تھیں کیونکہ چہرے پر خوشبو لگانا عورتوں کے لیے ہے، اس لیے کہ اس سے خوبصورتی اور زینت میں اضافہ ہوتا ہے جو عورتوں کے لیے مطلوب ہے لیکن مردوں کو چہرے پر خوشبو لگانا ممنوع ہے کیونکہ ایسا کرنے سے عورتوں کی مشابہت لازم آتی ہے۔ بہرحال عورتیں ہر قسم کی زینت کر سکتی ہیں بشرطیکہ خلقت میں تبدیلی نہ آئے۔ (فتح الباري: 449/10)
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو بہت پسند تھی کیونکہ عالم بالا سے آپ کا تعلق رہتا تھا اور اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے خاص طور پر حضرت جبرئیل علیہ السلام بکثرت آپ کے ہاں حاضر ہوتے رہتے تھے، اس بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صاف ستھرا اور معطر رہنا ضروری تھا۔ واللہ أعلم