قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ الوَصْلِ فِي الشَّعَرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5934. حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الحَسَنَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ جَارِيَةً مِنَ الأَنْصَارِ تَزَوَّجَتْ، وَأَنَّهَا مَرِضَتْ فَتَمَعَّطَ شَعَرُهَا، فَأَرَادُوا أَنْ يَصِلُوهَا، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الوَاصِلَةَ وَالمُسْتَوْصِلَةَ» تَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الحَسَنِ، عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ

مترجم:

5934.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ قبیلہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی، اس کے بعد وہ بیمار ہوگئی تو اس کے سر کے بال گر گئے۔ اس کے اہل خانہ نے چاہا کہ اسے مصنوعی بال لگا دیں، اس سلسلے میں انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے مصنوعی بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت کی ہے۔“ ابن اسحاق نے ابان بن صالح سے، انہوں نے حسن سے، انہوں نے صفیہ سے، انہوں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے بیان کرنے میں شعبہ کی متابعت کی ہے۔