تشریح:
(1) اس حديث سے معلوم ہوا کہ مصیبت کے وقت دعا کرنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا، ان کی خدمت کرنا اور انھیں بیوی بچوں پر ترجیح دینا افضل عمل ہے۔ اس عمل کی بدولت اللہ تعالیٰ دعائیں سنتا اور انھیں شرف قبولیت سے نوازتا ہے، اس کے برعکس جو انسان والدین کا نافرمان ہے اور ان کی خدمت گزاری سے پہلو تہی کرتا ہے وہ دنیا و آخرت میں ذلیل وخوار ہوگا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس انسان کی ناک خاک آلود کرے اور اسے تباہ وبرباد کرے جس نے اپنے والدین میں سے دونوں یا ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا، پھر ان کی خدمت کرکےجنت نہ لےسکا۔‘‘ (صحیح مسلم، البروالصلة،حدیث:6510(2551)
(2) اس حدیث سے نیک کاموں کو بوقت دعا بطور وسیلہ پیش کرنا بھی جائز ثابت ہوا، لیکن مردوں کا وسیلہ بالکل بے ثبوت ہے، اس سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔