قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ صِلَةِ المَرْأَةِ أُمَّهَا وَلَهَا زَوْجٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5979. وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَ: قَدِمَتْ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ، فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَمُدَّتِهِمْ إِذْ عَاهَدُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَعَ ابْنِهَا، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ وَهِيَ رَاغِبَةٌ؟ أَفَأَصِلُهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ، صِلِي أُمَّكِ»

مترجم:

5979.

سیدہ اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میری والدہ مشرکہ تھی۔ وہ نبی ﷺ کے قریش کے ساتھ معاہدہ صلح کے وقت اپنے والد کے ہمراہ مدینہ طبیبہ آئی۔ میں نے نبی ﷺ سے فتوی طلب کیا اور عرض کی کہ میری والدہ مجھ سے صلہ رحمی کی امید لے کر آئی ہے، کیا میں اس سے صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔“