تشریح:
اس حدیث میں رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا حکم عام ہے۔ اس میں مسلمان اور مشرک کا فرق نہیں کیا گیا۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تمھیں ماؤں کے متعلق حسن سلوک کی وصیت کرتا ہے۔‘‘ آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی، پھر فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تمھیں تمھارے آباؤ اجداد کے متعلق حسن سلوک کی وصیت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ تمھیں زیادہ قریبی رشتے دار، پھر ان کے بعد دوسرے تعلق داروں کے متعلق بھی وصیت کرتا ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الأدب، حدیث:3661) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’آپ کہہ دیں: میں اس کام پر تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا،البتہ قرابت کی محبت ضرور چاہتا ہوں۔‘‘ (الشوری42: 23) اس آیت کریمہ سے بھی صلہ رحمی کی اہمیت کا پتا چلتا ہے، خواہ وہ رشتے دار مشرک ہی کیوں نہ ہو۔