تشریح:
(1) اس حدیث میں ایک اشکال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیک وقت حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ دونوں کو اپنی رانوں پر کیسے بٹھا سکتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عمر آٹھ برس تھی جبکہ حضرت سامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں نوجوان تھے؟ آپ نے اپنی زندگی میں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا امیر بنایا تھا جس میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی کثیر تعداد تھی۔ ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت دونوں بٹھایا ہو جب حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نوخیز ہوں اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عمر دوسال کے قریب ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو کسی بیماری کی وجہ سے اپنی گود میں بٹھایا، اس دوران میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بھی اپنی دوسری ران پر بٹھالیا۔ (فتح الباري:534/10)
(2) بہرحال محبت اور پیار کی وجہ سے بچوں کو ران پر بٹھانا جائز ہے اس میں کسی قسم کی ہتک اور بے عزتی نہیں ہے۔