تشریح:
(1) اس حدیث میں مختلف اچھے کاموں کو صدقے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کچھ احادیث میں ہے کہ اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔ بیوی کہ منہ میں خوش طبعی کے طور پر لقمہ ڈالنا بھی صدقہ ہے، جس حیلے یا کام کے ذریعے سے اپنی عزت وناموس کا دفاع کرے وہ بھی صدقہ ہے۔ (فتح الباري:550/10)
(2) ایک حدیث میں اس کی مزید تفصیل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انسان کے ہر جوڑ کے بدلے ہر روز اس کا صدقہ کرنا واجب ہے۔ دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا صدقہ ہے، آدمی کسی کو اپنی سواری پر بٹھائے یا اس کا سامان سواری پر رکھ لے یہ بھی صدقہ ہے، اچھی بات کرنا صدقہ ہے، نماز کی طرف ہر قدم اٹھانا صدقہ ہے، راستے سے تکلیف دہ چیز دور کرنا بھی صدقہ ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر،حدیث:2989) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سبحان اللہ، اللہ أکبر، الحمد للہ، اور لا إله إلااللہ کہنا صدقہ ہے۔اچھے کام کی رغبت دلانا صدقہ ہے۔ برے کام سے منع کرنا صدقہ ہے۔ تمہارا اپنی اہلیہ سے مباشرت کرنا صدقہ ہے۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا ہم میں سے کوئی اپنی شہوت پوری کرتا ہے تو اس پراسے اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’مجھے بتاؤ، اگر وہ حرام طریقے سے شہوت پوری کرتا تو کیا اس پر گناہ ہوتا ہے؟ اسی طرح اگر وہ حلال طریقے سے پوری کرے گا تو اسے اجر ملے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الزکاة، حدیث:2329(1006)) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کوئی مسلمان شجر کاری یا کاشتکاری کرتا ہے، پھر کوئی انسان، حیوان یا کوئی پرندہ اس میں سے کھا لیتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الحرث والمزارعة، حدیث:2320) ایک روایت میں ہے: ’’اگر اس میں سے چوری ہو جائے تو وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، المساقاة، حدیث:3968(1552)) الغرض دین اسلام میں "المعروف" کا باب بہت وسیع ہے، اللہ تعالیٰ اسے اختیار کرنے کی ہمیں ہمت دے۔ آمین!