تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نرم مزاجی کے متعلق قرآن کریم نے شہادت دی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اللہ تعالیٰ کی کتنی بڑی رحمت ہے کہ آپ ان کے لیے نرم مزاج واقع ہوئے ہیں۔اگر آپ تند مزاج اور سنگدل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے تتر بتر ہوجاتے۔‘‘ (آل عمران3: 159) اسی نرمی کا مظاہرہ آپ نے اس دیہاتی کے ساتھ فرمایا جس نے مسجد میں پیشاب کر دیا تھا۔ آپ نے اخلاق کریمانہ کے سبب اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ’’اسے پیشاب کر لینے دو بصورت دیگر یہ بیمار ہو جائے گا اور مسجد میں بھی زیادہ آلودگی پھیلے گی۔‘‘
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس واقعے سے نرمی اختیار کرنے کو ثابت کیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ جو انسان نرمی سے محروم کر دیا گیا وہ گویا ہر قسم کی خیروبرکت سے محروم ہو گیا۔ (صحیح مسلم، البروالصلة، حدیث:6598(2592)) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ’’عائشہ! اللہ تعالیٰ خود بھی نرمی کرنے والا ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے اور نرمی کرنے پر وہ کچھ دیتا ہے جو سختی اختیار کرنے پر نہیں دیتا۔‘‘ (صحیح مسلم، البروالصلة، حدیث:6601(2593))