قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُنْ لَهُ نَصِيبٌ مِنْهَا وَمَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُنْ لَهُ كِفْلٌ مِنْهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُقِيتًا [النساء: 85])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: كِفْلٌ : نَصِيبٌ: قَالَ أَبُو مُوسَى: كِفْلَيْنِ :أَجْرَيْنِ، بِالحَبَشِيَّةِ

6027. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَتَاهُ السَّائِلُ أَوْ صَاحِبُ الحَاجَةِ قَالَ: «اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا، وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ مَا شَاءَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

” کفل “ کے معنی اس آیت میں حصہ کے ہیں ، حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ نے کہا کہ ” حبشی زبان میں کفلین “ کے معنی دواجر کے ہیں ۔شفاعۃ حسنۃ سے مومنوں کے لیے دعائے خیر اور سیئۃ سے بد دعا کرنا بھی مراد ہے۔ مجاہد وغیرہ نے کہا ہے کہ یہ آیت لوگوں کی باہمی شفاعت کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ۔ ابن عادل نے کہا ہے کہ اکثر لفظ کفل کا استعمال محل شر میں ہوتا ہے۔ اور لفظ نصیب کا استعمال محل خیر میں ہوتاہے۔

6027.

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ کے پاس جب کوئی سائل یا حاجت مند آتا تو فرماتے: اس کی سفارش کرو تمہیں اس کا اجر ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی زبان کے زریعے سے جو چاہے فیصلہ کرتا ہے۔