تشریح:
آیت کریمہ کے بعد حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کو دوبارہ اس لیے ذکر کیا ہے تاکہ بتایا جائے کہ سفارش کی دوقسمیں ہیں، جس سفارش پر اجرو ثواب کا وعدہ ہے اس سے مراد اچھے کام کی سفارش ہے۔ سفارش حسنہ، یعنی اچھے کام کی سفارش کا ضابطہ یہ ہے کہ ایسے کام کی سفارش ہو جس کی شرعاً اجازت ہے۔ جس کام کی شرعی طور پر اجازت نہیں، اس کی سفارش کرنا بھی جائز نہیں بلکہ وہ بری سفارش ہے جس پر سفارش کرنے والا گناہ کا حقدار ہوگا۔ واللہ أعلم (فتح الباري:555/10)