تشریح:
(1) فسق وکفر سے متہم کرنے سے مراد دوسرے کو اے فاسق اور اے کافر کہنا ہے۔ اگر تہمت زدہ انسان حقیقتاً فاسق یا کافر نہیں تو فسق وکفر کہنے والے پر لوٹ آتا ہے، یعنی وہ فاسق اور کافر بن جاتا ہے۔ کسی کی طرف فسق اور کفر کی نسبت کرنا اسے گالی دینا ہے۔ اس کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر اس میں فسق یا کفر نہیں پایا جاتا تو کہنے والا خود فاسق یا کافر بن جاتا ہے۔
(2) اس کا مطلب یہ قطعاً نہیں کہ اگر کسی میں کفرو فسق کا سبب پایا جاتا ہے تو اسے فاسق یا کافر کہنے میں کوئی گناہ نہیں بلکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس میں کچھ تفصیل ہے: ’’اگر اس سے مراد اسے شرمندہ کرنا ہے یا اس کی بری شہرت مقصود ہے اور اسے اذیت دینے کا ارادہ ہے تو ایسا کرنا حرام ہے کیونکہ انسان کو پردہ پوشی کا حکم دیا گیا ہے۔ جب تک کسی کے ساتھ نرم برتاؤ ممکن ہو اس پر سختی کرنا حرام ہے۔ بسا اوقات ایسا اقدام اس کی گمراہی اور اس پر اصرار کا سبب بن جاتا ہے اور اگر اسے یا کسی دوسرے کو اس کاحال بیان کرنے سے اخلاص اور نصیحت مطلوب ہے تو ایسا کرنا جائز ہے۔ (فتح الباري:572/10) واللہ أعلم