قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ اغْتِيَابِ أَهْلِ الفَسَادِ وَالرِّيَبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6054. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، سَمِعْتُ ابْنَ المُنْكَدِرِ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ: أَنَّ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ائْذَنُوا لَهُ، بِئْسَ أَخُو العَشِيرَةِ، أَوِ ابْنُ العَشِيرَةِ» فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ الكَلاَمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الكَلاَمَ؟ قَالَ: «أَيْ عَائِشَةُ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ، أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ، اتِّقَاءَ فُحْشِهِ»

مترجم:

6054.

ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اسے اندر آنے کی اجازت دے دو، یہ قبیلے کا برا بھائی یا برا بیٹا ہے“ جب وہ اندر آیا تو آپ ﷺ نے اس کے ساتھ بڑے اخلاق اور نرمی سے گفتگو فرمائی۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے متعلق پہلے یہ فرمایا تھا پھر اس کے ساتھ بہت نرم گفتگو فرمائی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ! بے شک بد ترین آدمی وہ ہے جسے لوگ اس کی بد کلامی سے بچنے کے لیے چھوڑ دیں۔“