تشریح:
(1) روزہ رکھنے کے بعد جھوٹی باتوں اور بری عادتوں سے پرہیز کرنا چاہیے، اس کے علاوہ نفسانی خواہشات کو بھی شریعت اسلامیہ کے تابع کر دینا چاہیے، جو شخص روزہ رکھنے کے بعد جھوٹ، فریب اور بری باتوں کو ترک نہیں کرتا، اس کا کوئی روزہ نہیں بلکہ وہ خوامخواہ بھوک برداشت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اس قسم کی فاقہ کشی کی کوئی ضرورت نہیں۔
(2) بہرحال روزہ رکھنے کے بعد اس کے حقوق وآداب کو پورا کرنا چاہیے بصورت دیگر اس طرح کا روزہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شرف قبولیت سے محروم رہتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ غیبت کرنا کبیرہ گناہ ہے اور اس کے ارتکاب پر ملنے والے گناہ سے روزے کے ثواب میں بہت کمی واقع ہو جاتی ہے، بلکہ بعض اوقات کچھ بھی باقی نہیں رہتا، گویا وہ روزہ افطار کرنے کے حکم میں ہے۔ (فتح الباري:582/10)