تشریح:
امام بخاری ؒ بعض اوقات قائم کردہ عنوان کے ذریعے سے حدیث کے معنی کو متعین کرتے ہیں۔ اس قسم کے عنوان کو’’ترجمۂ شارحہ‘‘ کہا جاتا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ اذان میں شفع ہو اور عربی زبان اس کے معنی ’’ملا دینا‘‘ ہیں۔ ممکن ہے کہ کوئی خیال کرے کہ اس سے مراد ایک کلمے کو دوسرے سے ملا کر کہنا ہے۔ امام بخاری ؓ نے عنوان سے اس حدیث کے معنی متعین کیے ہیں کہ اس سے مراد کلمات اذان کو دو مرتبہ کہنا ہے۔ والله أعلم.