تشریح:
(1) لفظ ظن عربی زبان میں کئی معنی دیتا ہے۔ اس کے ایک معنی گمان کرنا اور دوسرے معنی علم ویقین بھی ہیں لیکن حدیث میں ظن سے مراد وہ غلط اور برے گمان ہیں جو کسی کے متعلق دل میں جگہ پا جاتے ہیں، حالانکہ ان کی کوئی دلیل نہیں ہوتی۔ شریعت میں ایسے گمانوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کے متعلق حسن ظن رکھنے کا حکم ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی لایا گیا اور بتایا گیا کہ یہ فلاں آدمی ہے اور اس کی ڈاڑھی سے شراب کے قطرے ٹپک رہے ہیں تو انھوں نے فرمایا: ہمیں ٹوہ لگانے سے منع کیا گیا ہے۔ ہاں، اگر کوئی بات واضح ہو تو ہم اس کا ضرور مواخذہ کریں گے۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:4890)
(2) بہرحال بدگمانی اور تجسس سے کئی معاشرتی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے، لہٰذا ہر مسلمان کو ان سے بچنا چاہیے۔ واللہ أعلم