قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ: «أَسَرَّ إِلَيَّ النَّبِيُّ ﷺ فَضَحِكْتُ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى»

6087. حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هَلَكْتُ، وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: «أَعْتِقْ رَقَبَةً» قَالَ: لَيْسَ لِي، قَالَ: «فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ» قَالَ: لاَ أَسْتَطِيعُ، قَالَ: «فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا» قَالَ: لاَ أَجِدُ، فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ - قَالَ إِبْرَاهِيمُ: العَرَقُ المِكْتَلُ - فَقَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ، تَصَدَّقْ بِهَا» قَالَ: عَلَى أَفْقَرَ مِنِّي، وَاللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، قَالَ: «فَأَنْتُمْ إِذًا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور فاطمہؑ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے چپکے سے مجھ سے ایک بات کہی تو میں ہنس دی ۔ ابن عباسؓ نے کہا کہ اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ۔حضرت فاطمہ ؓ کی یہ بات وفات نبوی سے کچھ پہلے کی ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔

6087.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ میں تو تباہ ہو گیا۔ میں نےماہ رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایک غلام آزاد کر۔“ اس نے کہا: میرے پاس غلام نہیں۔ آپ نے فرمایا ”پھر دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو۔“ اس نے کہا ان روزوں کی مجھ میں ہمت نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔“ اس نے کہا: یہ کام بھی میری استطاعت سے باہر ہے۔ اس دوران میں نبی ﷺ کے پاس ایک بڑا ٹوکرا لایا گیا جسی میں کھجوریں تھیں۔ ۔ ۔ (راوی حدیث) ابراہیم نے کہا: ”عرق“ ایک طرح کا پیمانہ ہے۔ ۔ ۔ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”سائل کہاں ہے؟ لو اسے صدقہ کر دو۔“ اس نے کہا: مجھ سے زیادہ جو ضرورت مند ہو اسے دوں؟ اللہ کی قسم! مدینہ طیبہ کے دونوں کناروں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے۔ یہ بات سن کر نبی ﷺ ہنس پڑے حتیٰ کہ آپ کے آخری دانت کھل گئے پھر فرمایا: ”اچھا پھر اس وقت تم ہی انہیں کھا لو۔“