تشریح:
(1) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں منافق کی چوتھی علامت بھی بیان ہوئی ہے کہ جب کسی سے جھگڑے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔ (صحیح البخاري، الإیمان، حدیث:34)
(2) اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ مذکورہ صفات جس شخص میں پائی جائیں اور وہ ان کا عادی ہو جائے اس کے منافق ہونے میں کوئی شک نہیں رہتا، لیکن یہ عملی منافق ہے کیونکہ اعتقادی منافق کی شناخت ہم نہیں کر سکتے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد وہ منافق ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تھے۔ بہرحال اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ ایک مسلمان آدمی اپنے قول و عمل میں جھوٹ کو اختیار نہیں کرتا کیونکہ بات بات پر جھوٹ بولنا یہ منافق کی علامت ہے، لہذا اس عادت سے بچنا چاہیے۔