قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَنْ لَمْ يُوَاجِهِ النَّاسَ بِالعِتَابِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6101. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ: قَالَتْ عَائِشَةُ: صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَرَخَّصَ فِيهِ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّيْءِ أَصْنَعُهُ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً»

مترجم:

6101.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے کوئی کام کیا اور لوگوں کو بھی وہ کرنے کی اجازت دی لیکن کچھ لوگوں نے اس سے پرہیز کرنا اچھا خیال کیا۔ ان کا یہ رویہ نبی ﷺ کو پہنچا تو آپ نے خطبہ دیا، اللہ تعالٰی کی حمد وثنا کی، پھر فرمایا: ”ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو اس کام سے پرہیز کرتے ہیں جسے میں نے خود کیا ہے؟ اللہ کی قسم! میں اللہ تعالٰی کو ان سے زیادہ جاننے والا ہوں اور ان سے سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں۔“