تشریح:
(1) لات و عُزٰی اور دیگر بتوں کی قسم وہی لوگ اٹھاتے ہیں جو انہیں معبود مانتے ہیں، لیکن ایک مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر معبودان باطلہ کی قسم اٹھائے۔ اگر لاعلمی یا جلدی سے اس نے ایسا کر لیا ہے تو کلمۂ توحید پڑھ کر اس کی تلافی کرے اور باطل کی نفی کرے کیونکہ لات و عُزٰی بتوں کے نام ہیں اور ان کی قسم اٹھانا گویا ان کی تعظیم بجا لانا ہے۔
(2) اگر کوئی انسان کسی بت کی قسم جان بوجھ کر اٹھاتا ہے اور اس کی تعظیم اللہ تعالیٰ کی طرح بجا لاتا ہے تو اس کے مشرک ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔
(3) اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ کلمۂ توحید پڑھ کر دوبارہ اسلام میں داخل ہو۔ واللہ المستعان
(4) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اگر کوئی بھول کر یا لاعلمی میں لات و عُزٰی کی قسم اٹھاتا ہے تو اسے جلدی سے ''کلمۂ کفر'' کی تلافی ''کلمۂ توحید'' سے کرنی چاہیے کیونکہ ایمان کے بعد کلمۂ کفر کہنے سے اس کے اعمال ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ (فتح الباري:634/10)