قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ إِكْفَارَ مَنْ قَالَ ذَلِكَ مُتَأَوِّلًا أَوْ جَاهِلًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عُمَرُ لِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : وَمَا يُدْرِيكَ، لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ إِلَى أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: قَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ

6107. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا أَبُو المُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ، فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللَّاتِ وَالعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عمر ؓ نے حاطب بن ابی بلتعہ کے متعلق کہا کہ وہ منافق ہے اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا عمر ! تو کیا جانے اللہ تعالیٰ نے تو بدر والوں کو عرش پر سے دیکھا اور فرمادیا کہ میں نے تم کو بخش دیا ۔حاطب کا مشہور واقعہ ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ پوشیدہ طور پر مکہ والوں کو جنگ سے آگاہ کردیا تھا اس پر یہ اشارہ ہے۔تشریح : جنگ بدر ماہ رمضان2ھ میں مقام بدر پر برپا ہوئی ، ابو جہل ایک ہزار کی فوج لے کر مدینہ منورہ پر حملہ آور ہوا جب مدینہ کے قریب آگیا تو مسلمانوں کو ان کے ناپاک ارادے کی خبر ہوئی چنانچہ رسول اللہﷺصرف 313 فدائیوں کے ساتھ مدینہ منورہ سے باہر نکلے ۔ 313 میں صرف 13 تلواریں تھیں اور راشن وسواریوں کا کوئی انتظام نہ تھا ادھر مکہ والے ہزار مسلح فوج کے ساتھ ہر طرح سے لیس ہو کر آئے تھے۔ اس جنگ میں22 مسلمان شہید ہوئے کفار کے 70 آدمی قتل ہوئے اور70 ہی قید ہوئے۔ ابو جہل جیسا ظالم ا س جنگ میں دو نو عمر مسلمان بچوں کے ہاتھوں سے مارا گیا، بدر مکہ سے سات منزل دور اور مدینہ سے تین منزل ہے، مفصل حالات کتب تواریخ وتفاسیر میں ملاحظہ ہوں بخاری میں بھی کتاب الغزوات میں تفصیلات دیکھی جا سکتی ہیں

6107.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے جس نے لات اور عزٰی کی قسم اٹھائی تو اسے لا إله الا اللہ پڑھنا چاہیے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا: آؤ! جوا کھیلیں تو اسے بطور کفارہ صدقہ کرنا چاہیے۔“