تشریح:
(1) نفس، انسان کا بہت بڑا دشمن ہے، جب کوئی اپنے نفس کو کنٹرول کر لیتا ہے اور اس پر قابو پا لیتا ہے تو گویا اس نے قوی ترین دشمن پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔
(2) آیات میں بھی غصے کے وقت اسے پی جانے والوں کی تعریف کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی درگزر کرنے والوں اور تحمل مزاج لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ اس سے مراد ذاتی قسم کا غصہ ہے، اسے پی جانے کا حکم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اصل پہلوانی یہ ہے کہ جب انسان کو غصہ آئے، جس سے اس کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور چہرہ سرخ ہو جائے تو اس وقت وہ اپنے غصے پر کنٹرول کرے۔‘‘ (مسند أحمد:367/5)