تشریح:
(1) ایک روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں شعر پڑھ رہے تھے کہ وہاں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا تو انہوں نے گویا ناگواری کا اظہار فرمایا۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو اس ہستی کی موجودگی میں شعر پڑھا کرتا تھا جو آپ سے بہتر تھے۔ اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی تھی۔ پھر حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر ان سے اس بارے میں شہادت طلب کی۔ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث:3212)
(2) رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا تھا: ’’اشعار کے ذریعے سے مشرکین کی مذمت، تیروں کی بارش سے زیادہ کاٹ کرتی ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، الأدب، حدیث:2847) اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جو شعراء تھے وہ شعر گوئی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ واللہ أعلم