تشریح:
(1) ایک روایت میں اضافہ ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ اس محبت کی وجہ سے میں قیامت کے دن ان حضرات کے ساتھ ہوں گا اگرچہ میں ان جیسے اعمال نہیں کر سکا ہوں۔ (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه وسلم، حدیث:3688)
(2) واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت نو روایات مختلف انداز سے بیان کی ہیں، کچھ روایات میں حتمی طور پر ويلك کے الفاظ ہیں جیسا کہ حدیث: 6159، 6160، 6162، 6163 اور 6167 میں ہے اور کچھ روایات میں حتمی طور پر ويحك کے الفاظ ہیں جیسا کہ حدیث: 6161 اور 6165 میں ہے۔ ایک روایت میں حتمی طور پر کچھ راوی ويلك اور کچھ دوسرے ويحك سے بیان کرتے ہیں جیسا کہ حدیث: 6164 میں ہے، جبکہ ایک روایت شک کے ساتھ بیان ہوئی ہے، پھر کچھ نے ويحكم کہا اور کچھ نے ويلكم ذکر کیا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک ويل اور ويح کے ایک ہی معنی ہیں۔
(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس انداز سے ایک روایت کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے، وہ روایت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ’’تم لفظ ويح سے نہ گھبراؤ کیونکہ یہ تو رحمت کا کلمہ ہے، البتہ لفظ الويل پریشان کن کلمہ ضرور ہے۔‘‘ (مساوئ الأخلاق:389/5، رقم:872، وفتح الباري:679/10)