قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ اخْسَأْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6174. قَالَ سَالِمٌ: فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِيُّ، يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ، أَوْ زَمْزَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ: أَيْ صَافِ - وَهُوَ اسْمُهُ - هَذَا مُحَمَّدٌ، فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ»

مترجم:

6174.

حضرت سالم  نے کہا میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ حضرت ابی بن کعب انصاری ؓ کو ساتھ لے کر نخلستان کی طرف گئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا جب آپ باغ میں پہنچے تو آپ نے کھجور کے تنوں کی اوٹ چھپنا شروع کر دیا۔ یہ حیلہ آپ نے اس لیے کیا کہ آپ اس کی کوئی بات سن سکیں اور وہ آپ کو دیکھ نہ پائے۔ اس وقت ابن صیاد ایک مخملی چارد کے بستر پر لیٹا کچھ گنگنا رہا تھا۔ ابن صیاد کی ماں نبی ﷺ کو کھجور کے تنوں (کی اوٹ) میں چھپ کر آتے ہوئے دیکھ لیا تو اسے کہنے لگی: اے صاف! (یہ اس کا نام ہے) محمد آ رہے ہیں، چناچچہ ابن صیاد چوکس ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر اس کی ماں اسے خبردار نہ کرتی تو بات صاف ہوجاتی۔“