تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن صیاد کی حدیث کو صرف اس لیے بیان کیا ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد کے لیے کلمہ ''اخسأ'' بیان کیا ہے جو کتے کو دھتکارنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ چونکہ اس نے بڑی بڑی حرکت کی تھی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے توہین آمیز کلمہ استعمال کیا۔
(2) اس سے معلوم ہوا کہ جو انسان اللہ اور اس کے رسول کا وفادار نہیں ہے وہ انسان تکریم کا سزاوار نہیں، اللہ کے ہاں تو وہ جانوروں جیسا بلکہ ان سے بھی بڑھ کر ذلیل و خوار ہے۔ اگر ایسے انسان کے لیے وہ الفاظ استعمال کیے جائیں جو کتوں کو دھتکارنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں تو کوئی حرج والی بات نہیں۔ واللہ أعلم