تشریح:
(1) حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پہلی کنیت ابو الحسن مشہور تھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں ابو تراب کنیت سے پکارا تو بہت خوش ہوئے۔
(2) اس سے معلوم ہوا کہ بیک وقت دو کنیت رکھنا جائز ہے۔ چونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کمر پر نیچے لیٹنے کی وجہ سے کافی مٹی لگ چکی تھی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیار و شفقت سے ابو تراب (مٹی کا باوا) کنیت سے یاد فرمایا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ میاں بیوی کی شکر رنجی دور کرنے کے لیے خود تشریف لے گئے، جب گھر میں نہ ملے تو تلاش کرنے کے لیے خود مسجد میں گئے اور انہیں راضی کر کے گھر لائے۔