قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ كُنْيَةِ المُشْرِكِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مِسْوَرٌ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺيَقُولُ: «إِلَّا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ»

6208. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ المَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، لَوْلاَ أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور مسور بن مخرمہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ، آپ نے فر مایا ، ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ ابو طالب کا بیٹا میری بیٹی کو طلاق دے دے ۔حضرت امام بخاری نے اس حدیث سے یہ ثابت کیا کہ مشرک شخص کو اس کی کنیت سے یاد کر سکتے ہیں۔ کیونکہ آنحضرت ﷺ نے ابو طالب کا بیٹا کہا۔ ابو طالب کنیت تھی اور وہ مشرک رہ کر مرے تھے۔ روایت ذیل میں ترجمہ باب اس سے نکلتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی منافق کو اس کی کنیت ابو الحباب سے ذکر فرمایا۔

6208.

حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا آپ نے ابو طالب کو کوئی فائدہ پہنچایا کیونکہ وہ آپ کی حفاظت کرتا تھا اور آپ کی خاطر لوگوں سے ناراض ہوتا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں میری وجہ سے وہ اس جگہ میں ہے جہاں ٹخنوں تک آگ ہے۔ اگر میں نہ ہوتا تو وہ دوزخ کے نچلے طبقے میں ہوتا۔