قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ نَكْتِ العُودِ فِي المَاءِ وَالطِّينِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6216. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى: أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ المَدِينَةِ، وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودٌ يَضْرِبُ بِهِ بَيْنَ المَاءِ وَالطِّينِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَفْتِحُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» فَذَهَبْتُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» فَإِذَا عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ، أَوْ تَكُونُ» فَذَهَبْتُ فَإِذَا عُثْمَانُ، فَقُمْتُ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ، قَالَ: اللَّهُ المُسْتَعَانُ

مترجم:

6216.

حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے کہ وہ مدینہ طیبہ کے باغوں میں سے کسی باغ میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے۔ نبی ﷺ کے دست مبارک میں ایک چھڑی تھی جسے آپ پانی اور مٹی میں مارر ہے تھے۔ اس دوران میں ایک آدمی آیا اور اس نے دروازہ کھلوانا چاہا۔ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ” ان کے لیے دروازہ کھول دو انہیں جنت کی خوشخبری سنا دو۔“ میں گیا تو وہاں حضرت ابوبکر صدیق ؓ موجود تھے۔ میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی۔ پھر ایک اور آدمی نے دروازہ کھلوانا چاہا تو آپ نے فرمایا: ”اس کے لیے دروازہ کھول دو اور اسے بھی جنت کی خوشخبری دو۔“ اس مرتبہ حضرت عمر بن خطاب ؓ تھے۔ میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی بشارت دی۔ پھر ایک تیسرے آدمی نے دروازہ کھلوانا چاہا۔ اس وقت آپ ﷺ ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے، اب سیدھے ہوکر بیٹھ گئے، پھر فرمایا: ”ان کے لیے دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دو لیکن انہیں دنیا میں آزمائشوں سے دو چار ہونا پڑے گا۔“ میں گیا تو وہاں حضرت عثمان ؓ تھے۔ میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور جنت کی بشارت دی اور وہ بات بھی بتائی جو آپ ﷺ نے کہی تھی۔ حضرت عثمان ؓ نے کہا: خیر اللہ مدد گار ہے۔