تشریح:
(1) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بہت بڑا معجزہ بیان ہوا ہے کیونکہ آپ نے جیسا فرمایا تھا ویسا ہی ہوا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنی خلافت کے آخری دور میں کڑی آزمائشوں سے دوچار ہونا پڑا لیکن انہوں نے صبر کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس عنوان کی فقاہت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ پانی یا کیچڑ میں لکڑی مارنا کوئی فضول حرکت نہیں کیونکہ یہ کام وہ عقلمند کرتا ہے جو کسی چیز میں غوروفکر کر رہا ہو۔ بعض دفعہ انسان سوچ بچار کے موقع پر بھی فضول حرکت کرتا ہے جیسا کہ انسان کے ہاتھ میں چھری ہو اور وہ کسی لکڑی کو کریدنا شروع کر دے، اس طرح اس کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ ایسی حرکت بے فائدہ اور فضول شمار ہو گی۔ (فتح الباري:732/10)