تشریح:
(1) بچوں کو سلام کہنے میں بڑے آدمی کے لیے کوئی ہتک والی بات نہیں بلکہ ان کی تعلیم و تربیت کا ایک حصہ اور ان کے ساتھ انس و پیار کا اظہار ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرے جبکہ وہ کھیل رہے تھے تو آپ نے انہیں سلام کیا۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:5202) بلکہ ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کی ملاقات کے لیے جاتے تو ان کے بچوں کو سلام کہتے اور ان کے سروں پر محبت بھرا ہاتھ پھیرتے، نیز ان کے لیے خیر و برکت کی دعا فرماتے۔ (السنن الکبریٰ للنسائي، حدیث:8349)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اگر فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو خوبصورت بچے کو سلام نہ کرے خاص طور پر جب وہ نوخیز اور اکیلا ہو۔ (فتح الباري:41/11) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ مدرسے میں زیر تعلیم بچوں کو سلام کہتے تھے۔ (الأدب المفرد، حدیث:1044)