تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دروازہ کھٹکھٹانا یہی اجازت طلب کرنے کے مفہوم میں ہے، پھر کسی کے سامنے آنے پر السلام علیکم کہا جائے۔ گھنٹی بجانے کو اسی پر قیاس کیا جا سکتا ہے، نیز دستک دینے والے کو اپنا نام یا عرف بتانا چاہیے۔ دریافت کرنے پرمیں، میں کہنا خلاف ادب اور ناکافی تعارف ہے۔
(2) حدیث میں مذکورہ کلمہ ’’میں، میں‘‘ اس لیے پسند نہ آیا کہ اس میں سوال کا جواب نہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے تھا: میں جابر ہوں، چنانچہ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دریافت کرنے پر کہا تھا: قربان جاؤں! میں بریدہ ہوں۔ (الأدب المفرد، حدیث:803)