قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ مَنْ رَدَّ فَقَالَ: عَلَيْكَ السَّلاَمُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ» وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ رَدَّ المَلاَئِكَةُ عَلَى آدَمَ: السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ

6251. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ المَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ المَسْجِدِ، فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ، فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَقَالَ فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا: عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا» وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ، فِي الأَخِيرِ: «حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا»،

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عائشہ ؓ نے کہا تھا کہ وعلیہ السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ اور ان پر بھی سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ( اور نبی کریمﷺنے فرمایا ) فرشتوں نے آدم ؑ کو جواب دیا ” السلام علیک ورحمۃ اللہ “ ( سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت )یہ دونوں حدیثیں اوپر موصولاً گزر چکی ہیں ،ان کو لانے سے حضرت امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ سلام کے جواب میں بڑھا کر کہنا بہتر ہے۔ گو صرف علیک السلام بھی کہنا درست ہے۔

6251.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے۔ اس نے نماز پڑھی پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کہا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا: وعلیک السلام، واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ واپس گیا اور نماز پڑھ کر پھر حاضر خدمت ہوکر سلام کہا تو آپ نے فرمایا: ”وعلیک السلام واپس جا پھر نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔“ اس نے دوسری مرتبہ یا اس کے بعد عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے (نماز) سکھا دیجیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو پہلے اچھی طرح وضو کر، پھر قبلہ رو ہو کر اللہ اکبر کہہ اس کے بعد جو قرآن تجھے میسر ہو اسے پڑھ پھر رکوع کر حتیٰ کہ پورے اطمینان سے رکوع کرنے کے بعد سر اٹھا یہاں تک کہ سیدھا کھڑا ہو جا پھر سجدہ کر حتیٰ کہ پوری طرح سجدہ کر پھر سر اٹھا حتیٰ کہ اطمنیان سے بیٹھ جا۔ پھر یہی عمل اپنی ساری نماز میں ادا کر۔ ” (راوی حدیث ) ابو اسامہ نے دوسرے سجدے کے بعد یوں کہا: پھر سر اٹھا یہاں تک کہ سیدھا کھڑا ہوجا“