تشریح:
(1)امام بخاری رحمہ اللہ کا محل استدلال یہ لفظ ہے: "من فلان إلى فلان'' یعنی خط کا آغاز لکھنے والے کے نام سے ہو، پھر مکتوب الیہ جس کو خط لکھا گیا ہو کا نام لکھا جائے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت ابو العلاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھا تو انھوں نے اپنے نام سے خط کا آغاز کیا۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:5135)
(2) حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اس کے برعکس بھی ثابت ہے، چنانچہ وہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھتے تو آغاز سیدنا امیر رضی اللہ عنہ سے کرتے: "لعبد الله معاوية أمير المؤمنين من زيد بن ثابت'' (الأدب المفرد، حدیث:1122) اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب عبدالملک کو خط لکھتے تو درج ذیل انداز اختیار کرتے: "بسم الله الرحمٰن الرحيم لعبد الملك أمير المؤمنين من عبدالله بن عمر۔''
(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ خط لکھتے وقت انسان کو اپنے نام سے شروع کرنا چاہیے۔ (فتح الباري:58/11) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ خطوط میں یہی انداز اختیار کیا گیا ہے۔ واللہ أعلم