قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ المُصَافَحَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: «عَلَّمَنِي النَّبِيُّ ﷺالتَّشَهُّدَ، وَكَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ» وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ: «دَخَلْتُ المَسْجِدَ، فَإِذَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيَّ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ يُهَرْوِلُ حَتَّى صَافَحَنِي وَهَنَّأَنِي»

6263. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: أَكَانَتِ المُصَافَحَةُ فِي أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «نَعَمْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

تشریح : لفظ مصافحہ صفح سے ہے جس کے معنی ہتھیلی کے ہیں پس ایک آدمی کا سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی دوسرے آدمی کے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی سے ملانا مصافحہ کہلاتا ہے جو مسنون ہے یہ ہر دو جانب سے سیدھے ہاتھوں کے ملانے سے ہوتا ہے بایاں ہاتھ ملانے کایہاں کوئی محل نہیں ہے جو لوگ دایاں اور بایاں دونوں ہاتھ ملاتے ہیں ان کو لفظ مصافحہ کی حقیقت پر غور کرنے کی ضرورت ہے مزید تفصیل آگے ملاحظہ ہو۔حدیث نمبر : 1وقال ابن مسعود علمني النبي صلى الله عليه وسلم التشهد، وكفي بين كفيه‏.‏ وقال كعب بن مالك دخلت المسجد، فإذا برسول الله ﷺ فقام إلى طلحة بن عبيد الله يهرول، حتى صافحني وهنأني‏.‏حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے کہا کہ مجھے نبی کریم ﷺنے تشہد سکھلایا تو میری دونوں ہتھیلیاں آنحضرتﷺ کی ہتھیلیوں کے درمیان تھیں اور کعب بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں رسول اللہ ﷺتشریف رکھتے تھے طلحہ بن عبید اللہ اٹھ کر بڑی تیزی سے میری طرف بڑھے اور مجھ سے مصافحہ کیا اور ( توبہ قبول ہونے پر ) مجھے مبارک باد دی ۔

6263.

حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا: کیا نبی ﷺ کے صحابہ کرام میں مصافحہ (کرنے کا دستور) تھا؟ انہوں نے فرمایا: ہاں