تشریح:
(1) اس حدیث میں ایک اصولی بات بیان ہوئی ہے کہ جو شخص خالص توحید اختیار کرنے والا ہو اور شرک سے کنارہ کشی کرتے ہوئے فوت ہو جائے وہ کسی بھی کبیرہ کی وجہ سے دوزخ میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ توحید کی برکت سے اس کے تمام گناہ معاف کر دے اور دوزخ میں جانے کے بغیر ہی اسے جنت میں داخل کر دے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ اس حدیث سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اگرچہ کلمۂ "لبیک" تعبدی ہے مگر جب کوئی صاحب فضل بلائے تو انسان یہ لفظ جواب میں بول سکتا ہے جیسا کہ اس حدیث میں کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے یہ کلمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلانے پر استعمال کیا تھا۔
(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے بلانے پر"لبيك وسعديك" کے الفاظ بولے تھے۔(سنن النسائي الکبریٰ:254/6، رقم:10864، وفتح الباري: 74/11)