قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ مَنْ أَجَابَ بِلَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6268. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا وَاللَّهِ أَبُو ذَرٍّ، بِالرَّبَذَةِ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ المَدِينَةِ عِشَاءً، اسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ، فَقَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا لِي ذَهَبًا، يَأْتِي عَلَيَّ لَيْلَةٌ أَوْ ثَلاَثٌ، عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ، إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا» وَأَرَانَا بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «الأَكْثَرُونَ هُمُ الأَقَلُّونَ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا» ثُمَّ قَالَ لِي: «مَكَانَكَ لاَ تَبْرَحْ يَا أَبَا ذَرٍّ حَتَّى أَرْجِعَ» فَانْطَلَقَ حَتَّى غَابَ عَنِّي، فَسَمِعْتُ صَوْتًا، فَخَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَذْهَبَ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَبْرَحْ» فَمَكُثْتُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُ صَوْتًا، خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لَكَ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَكَ فَقُمْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكَ جِبْرِيلُ، أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ، قَالَ «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» قُلْتُ لِزَيْدٍ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ لَحَدَّثَنِيهِ أَبُو ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ. قَالَ الأَعْمَشُ، وَحَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، نَحْوَهُ، وَقَالَ أَبُو شِهَابٍ، عَنِ الأَعْمَشِ: «يَمْكُثُ عِنْدِي فَوْقَ ثَلاَثٍ»

مترجم:

6268.

حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے انہوں نے مقام ربذہ میں بیان کیا کہ میں عشاء کے وقت نبی ﷺ کے ہمراہ مدینہ طیبہ کے پتھریلے میدان میں چل رہا تھا کہ اچانک احد پہاڑ دکھائی دیا۔ آپ نے فرمایا: ”اے ابو زر! میں نہیں چاہتا کہ احد پہاڑ کے برابر ميرے پاس سونا ہو اور مجھ پر ایک رات یا تین راتیں اس طرح گزر جائیں کہ اس میں اسے ایک دینار بھی میرے پاس باقی رہ جائے مگر وہ جو قرض ادا کرنے کے لیے محفوظ رکھوں، میں اس سارے سونے کو اللہ کی مخلوق میں اس اس طرح تقسیم کر دوں۔“ ابو ذر ؓ نے اس کی کیفیت اپنے ہاتھ سے لپ بھر کر بیان کی۔ پھر آپ نے فرمایا: تم یہاں ہی رہو حتیٰ کہ مجھ سے غائب ہو گئے اس کے بعد میں نے ایک آواز سنی: مجھے خطرہ لاحق ہوا کہ کہیں رسول اللہ ﷺ کو کوئی پریشانی نہ پیش آگئی ہو، اس لیے میں وہاں سے جانا چاہا لیکن مجھے فوراً آپ کی بات یاد آگئی کہ ”تم نے یہاں سے نہیں جانا“ چنانچہ میں وہیں رک گیا۔ (جب آپ تشریف لائے تو) میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں نے ایک آواز سنی تو مجھے خدشہ لاحق ہوا کہ آپ کو کوئی حادثہ پیش آگیا ہو پھر مجھے آپ کا حکم یاد آگیا تو میں رک گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: یہ جبرئیل تھے جو میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے مجھے خبر دی کہ میری امت کا جو شخص بھی اس حال میں مرے گا وہ جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ”اگرچہ وہ زنا اور چوری کا مرتکب ہو، آپ نے فرمایا: اگرچہ وہ زنا اور چوری کا مرتکب ہو۔“ (اعمش نے کہا کہ) میں نے زید بن وہب سے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے اس حدیث کے راوی حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ ہیں انہوں (زید بن وہب) نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ مجھ سے یہ حدیث مقام ربذہ میں حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی۔ اعمش نے کہا: مجھے ابو صالح نے حضرت ابو درداء ؓ نے اسی طرح حدیث بیان کی تھی ابو شہاب نے اعمش سے یہ الفاظ مزید بیان کیے: ”(اگر سونا احد پہاڑ کے برابر بھی ہو تو یہ پسند نہیں کروں گا کہ) میرے پاس تین دن سے زیادہ رہے۔“