قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ أَذَانِ الأَعْمَى إِذَا كَانَ لَهُ مَنْ يُخْبِرُهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

627 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ بِلاَلًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ»، ثُمَّ قَالَ: وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى، لاَ يُنَادِي حَتَّى يُقَالَ لَهُ: أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ

صحیح بخاری:

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اس بیان میں کہ نابینا شخص اذان دے سکتا ہے اگر اسے کوئی وقت بتانے والا آدمی موجود ہو۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

627.   حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بلال رات کو اذان دیتا ہے، اس لیے تم (روزے کے لیے) کھاتے پیتے رہو تاآنکہ ابن ام مکتوم اذان دے۔‘‘ راوی حدیث نے کہا: ابن ام مکتوم ؓ ایک نابینا آدمی تھے، وہ اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے یہاں تک کہ ان سے کہا جاتا کہ صبح ہو گئی، صبح ہو گئی۔