قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ القَائِلَةِ فِي المَسْجِدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6280. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ بِهِ إِذَا دُعِيَ بِهَا، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ، فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي البَيْتِ، فَقَالَ: «أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ» فَقَالَتْ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ، فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ: «انْظُرْ أَيْنَ هُوَ» فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ فِي المَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ فَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقُولُ: «قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ»

مترجم:

6280.

حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ کو کوئی نام ابو تراب سے زیادہ پسند نہیں تھا۔ جب انہیں ابو تراب کہا جاتا تو بہت خوش ہوتے تھے ہوا یوں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ ان کو گھر میں نہ پایا۔ آپ نے دریافت کیا: (بیٹی!) تمہارے چچا کے بیٹے (شوہر نامدار) کدھر گئے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میرے اور ان کے درمیان کچھ تلخ کلامی ہو گئی تھی۔ اس لیے وہ مجھ سے ناراض ہوکر باہر چلے گئے ہیں انہوں نے میرے اور ان کے درمیان کچھ تلخ کلامی ہو گئی تھی۔ اس لیے وہ مجھ سے ناراض ہو کر باہر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے میرے ہاں قیلولہ بھی نہیں کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا: ”دیکھو وہ (علی) کہاں ہیں؟“ وہ شخص گیا اور واپس آ کر کہنے لگا: اللہ کے رسول وہ تو مسجد میں سو رہے ہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف لائے تو حضرت علی بن ابی طالب ؓ وہاں لیٹے ہوئے تھے جبکہ ایک طرف سے ان کی چادر گری ہوئی تھی اور آپ کا وہ پہلو گرد آلود ہو چکا تھا۔ رسول اللہ ﷺ ان سے مٹی صاف کرنے لگے اور فرمانے لگے: ”ابو تراب! اٹھو۔ ابو تراب ! اٹھو۔“