تشریح:
(1) حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دوپہر کے وقت مسجد میں آرام کیا، اسی سے امام بخاری رحمہ اللہ یہ مسئلہ اخذ کیا کہ مسجد میں بھی قیلولہ جائز ہے۔ شارح صحیح بخاری امام مہلب رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس حدیث سے ضرورت کے بغیر بھی مسجد میں قیلولہ کرنا ثابت ہوتا ہے لیکن بعض دیگر علماء کی رائے ہے کہ سیاق حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسجد میں ضرورت کے بغیر سونا درست نہیں کیونکہ ایسا کرنے سے مسجد کا تقدس مجروح ہوتا ہے۔ (فتح الباري:84/11)
(2) اس حدیث سے دور نبوی کے معاشرے کی ایک خوبصورت جھلک بھی نظر آتی ہے کہ جب کسی نوجوان کی اپنے گھر میں شکر رنجی ہو جاتی تو وہ کسی نیٹ کیفے، کلب، سینما یا تھیٹر کا رخ کرنے کی بجائے مسجد کا رخ کرتا تھا کیونکہ اسے معلوم تھا کہ سکون واطمینان کی یہی جگہ ایک جگہ ہے۔ واللہ المستعان