تشریح:
اس حدیث کا كتاب الاستئذان سے تعلق اس طور پر ہے کہ جوئے کی دعوت دینے والوں کو گھر آنے کی اجازت نہ دی جائے، اسی طرح جو انسان خود کو فضول کاموں میں مصروف رکھتا ہے وہ بھی اس قابل نہیں کہ اسے اپنے گھر آنے کی دعوت دی جائے۔ (فتح الباري:110/11)
(2) اس حدیث کے آخری حصے کا سبب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں بیان ہوا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔ میں نے لات اور عزیٰ کے نام کی قسم اٹھائی تو میرے ساتھیوں نے مجھے کہا: تو نے ایک بے ہودہ بات کی ہے جو بہت بری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ کو بتاؤ، چنانچہ میں آپ کے پاس آیا اور اپنا ماجرا بیان کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’تم یہ دعا پڑھو: (لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو علی كل شيء قدير) اور بائیں جانب تین مرتبہ تھوتھو کرو۔ شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو اور آئندہ کبھی ایسا نہ کرنا۔‘‘ (سنن النسائي، الأیمان والنذور، حدیث:3808)
(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں (لا إله إلا الله) سے مراد یہ پورا کلمہ ہے جو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد (لا إله إلا الله) ہو کیونکہ یہ بھی کلمۂ توحید ہے۔ (فتح الباری:11/110)